یوپی: نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے زیادہ استعمال پر امام کے خلاف مقدمہ

اتر پردیش کے جہان آباد میں ایک مسجد کے مؤذن کے خلاف لاؤڈ اسپیکر کے ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق، سب انسپکٹر ورون کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ یکم مارچ کو قاضی ٹولہ مسجد میں دوپہر کی نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کی آواز حد سے زیادہ تھی۔

ایس ایچ او منوج کمار مشرا کے مطابق، مولوی اشفاق کو 25 فروری کو لاؤڈ اسپیکر کے ضوابط کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا اور اسے استعمال کرنے کے لیے پیشگی اجازت لازمی قرار دی گئی تھی۔ اس کے باوجود، 28 فروری کو اذان کے وقت مبینہ طور پر بغیر اجازت لاؤڈ اسپیکر استعمال کیا گیا۔ جب ان سے اس بارے میں وضاحت طلب کی گئی تو وہ متعلقہ اجازت نامہ پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اس پر ان کے خلاف دفعہ 223 (حکومتی احکامات کی خلاف ورزی)، 270 (عوامی پریشانی پیدا کرنا) اور 293 (پابندی کے باوجود خلاف ورزی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ لاؤڈ اسپیکر کے زیادہ آواز میں استعمال کی وجہ سے کلاس 10 اور 12 کے طلبہ کے جاری امتحانات میں خلل پڑنے کا خدشہ تھا۔

اسی نوعیت کے ایک اور معاملے میں، تین افراد کے خلاف مذہبی مقامات پر غیر قانونی طور پر لاؤڈ اسپیکر لگانے پر کارروائی کی گئی، جو کہ حکومتی اور آلودگی کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ تیوری گاؤں میں بغیر اجازت دو مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر نصب کیے گئے، جس سے علاقے میں شور کی سطح میں اضافے پر خدشات بڑھ گئے۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ مئی 2022 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق میں شامل نہیں۔ عدالت نے اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے ایک شہری عرفان کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس میں انہوں نے سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں ان کی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ ان احکامات کا مقصد صوتی آلودگی کو محدود کرنا اور مذہبی مقامات پر آواز کے ضوابط کو یقینی بنانا ہے۔