ٹرمپ کی دوسری مدت میں غیر قانونی تارکین وطن میں خوف کی لہر

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں، کیونکہ ان کی حکومت نے بڑے پیمانے پر ملک بدری کو اپنی پالیسی کا اہم حصہ بنا لیا ہے۔ کمیونٹی میں خوف اور بے یقینی کی فضا ہے، لوگ گرفتاریوں اور خاندانوں کی علیحدگی کے ڈر میں مبتلا ہیں۔
ٹرمپ نے امریکی میکسیکو سرحد پر فوج تعینات کرنے اور کیوبا میں گوانتانامو بے جیل کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے، جہاں غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں رکھا جائے گا۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کو اسپتالوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں جیسے حساس مقامات پر بھی گرفتاریاں کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ٹرمپ نے خاندانی حراستی مراکز دوبارہ کھولنے کا بھی اعلان کیا ہے، جس سے غیر قانونی تارکین وطن کے خوف میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹیکساس میں ایک خاتون، جو کنسٹرکشن ورکر اور اکیلی ماں ہیں، اور جنہیں بائیڈن حکومت میں عارضی امیگریشن تحفظ ملا تھا، نے اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے دی گارڈین سے کہا، “ہر دن جب میں گھر سے نکلتی ہوں، تو کام پر جانے کی امید ہوتی ہے، مگر یہ ڈر بھی ہوتا ہے کہ شاید میں واپس نہ آسکوں۔”
یہ خاتون گزشتہ 10 سال سے امریکا میں مقیم ہیں، مگر قانونی دستاویزات حاصل کرنا ان کے لیے ہمیشہ مشکل رہا۔ انہیں کام کی اجازت اس وقت ملی جب وہ تنخواہ چوری کا شکار ہوئیں، مگر اب وہ دوبارہ ملک بدری کے خوف میں مبتلا ہیں۔

“بدقسمتی سے، آنے والے سال خوف اور خاموشی کے ہوں گے،” انہوں نے کہا۔ “یہ قوانین امتیازی لگتے ہیں، پہلے جرمانہ ادا کر کے معاملات حل ہو جاتے تھے، مگر اب سنا ہے کہ ICE کسی بھی غیر قانونی تارک وطن کو پکڑ کر فوراً ملک بدر کر رہی ہے، چاہے اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہو یا نہ ہو۔”
دیگر غیر قانونی تارکین وطن بھی اسی طرح کی پریشانی کا شکار ہیں۔ جارجیا میں مقیم آندریس سورکیا، جو امیگریشن کے ایک خصوصی پروگرام کے تحت امریکا میں رہ رہے ہیں، نے بھی ٹرمپ کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹرمپ کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن امریکی شہریوں کی نوکریاں چھین رہے ہیں، مگر 2024 میں اکنامک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ نے اس دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی تارکین وطن ہر سال تقریباً 100 ارب ڈالر کا ٹیکس ادا کرتے ہیں اور اگر ان کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کی گئی تو امریکی معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے، اور خود امریکی شہریوں کی نوکریاں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
ٹرمپ حکومت کی سخت پالیسیوں کے باعث لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن شدید خوف اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، اور انہیں خدشہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنے خاندان سے بچھڑ سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *