سزا یافتہ سیاستدانوں پر تاحیات پابندی؟ حکومت نے سپریم کورٹ میں مخالفت کر دی!

مرکز نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست کی مخالفت کی ہے جس میں سزا یافتہ قانون سازوں پر تاحیات پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ سزا یافتہ افراد پر عارضی نااہلی کا قانون متناسب اور معقول ہے اور کسی بھی سزا کو وقت کے ساتھ محدود رکھنا غیر آئینی نہیں۔

حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعات پارلیمنٹ کی پالیسی پر مبنی ہیں اور پارلیمنٹ کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ سزا یافتہ افراد کی نااہلی کی مدت کا تعین کرے۔

درخواست گزار اشونی اپادھیائے نے 2016 میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کی تھی، جس میں عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات 8 اور 9 کو چیلنج کرتے ہوئے سزا یافتہ افراد پر تاحیات پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

دفعہ 8 کے تحت، کسی بھی مجرم کو سزا مکمل کرنے کے بعد مزید چھ سال کے لیے انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جاتا ہے، جبکہ دفعہ 9 کے مطابق، کسی بھی سرکاری ملازم کو بدعنوانی یا ریاست سے بے وفائی کی بنیاد پر برطرف کیے جانے کے بعد پانچ سال تک انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی۔

مرکزی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کی جا سکتی اور عدالت کسی قانون میں تبدیلی کا حکم نہیں دے سکتی۔ حکومت نے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی کا اختیار پارلیمنٹ اور انتظامیہ کے پاس ہے، اور عدالت کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

حلف نامے میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی سزا کو ہمیشہ کے لیے نافذ کرنا غیر ضروری سختی ہوگی، جبکہ مخصوص مدت کی پابندی انصاف اور توازن کو یقینی بناتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *