گورکھپور میں رمضان کی تیاریوں کے دوران ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب حکام نے ابوہریرہ مسجد کی دو بالائی منزلوں کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کرنے کا حکم دیا۔ اطلاعات کے مطابق، گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے مسجد کے نگراں شعیب احمد کو نوٹس جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ تعمیرات بغیر منظوری کے کی گئی تھیں اور ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
احمد کو 15 دن کی مہلت دی گئی کہ وہ اضافی تعمیرات خود ہٹا دیں، ورنہ یہ کام ان کے خرچے پر کر دیا جائے گا۔ تاہم، احمد کا موقف ہے کہ جنوری 2024 میں پرانی مسجد منہدم ہونے کے بعد یہ تعمیر میونسپل بورڈ کی رضامندی سے کی گئی تھی، اور 520 مربع فٹ کی یہ زمین مذہبی استعمال کے لیے مختص کی گئی تھی۔
ان کے وکیل جئے پرکاش نارائن سریواستو کا کہنا ہے کہ 100 مربع میٹر سے کم رقبے کے پلاٹ کے لیے نقشے کی منظوری ضروری نہیں۔ احمد نے مزید کہا کہ جی ڈی اے نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا تھا۔
یہ واقعہ اس بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے جہاں ریاست میں مساجد کو انہدام کا سامنا ہے۔ میرٹھ میں بھی ایک تاریخی مسجد کو آر آر ٹی ایس منصوبے کے تحت گرا دیا گیا، جس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔