یمن کے حوثی گروپ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر چار دن کے اندر غزہ میں امداد بحال نہ کی گئی تو اسرائیل کو دوبارہ حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پچھلے چھ دنوں سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند ہے، جس سے وہاں کے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب، مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج نے الناصر مسجد کو آگ لگا دی اور فائر فائٹرز کو آگ بجھانے سے روک دیا۔ رمضان کے دوران یہ عبادت گاہوں پر حملوں کے سلسلے کا ایک اور واقعہ ہے۔
امریکہ نے بھی غزہ کی جنگ کے بعد کی صورتحال پر اپنا مؤقف دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ مصر اور عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ منصوبہ موجودہ امریکی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں۔
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 48,440 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1,11,845 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق، مجموعی ہلاکتیں 61,709 سے تجاوز کر چکی ہیں، کیونکہ ہزاروں افراد تاحال ملبے کے نیچے دبے ہونے کے باعث مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔