نئی دہلی، فروری 2025: بھارت کے نمایاں یو پی آئی ادائیگی پلیٹ فارمز میں سے ایک گوگل پے نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے کیے جانے والے بل ادائیگیوں پر سہولت فیس وصول کرنا شروع کر دی ہے۔ یہ چارجز صفر اعشاریہ پانچ فیصد سے ایک فیصد تک ہوں گے، جس میں جی ایس ٹی بھی شامل ہو گا۔ اس اقدام کے تحت کمپنی نے ادائیگی کے اخراجات صارفین پر منتقل کر دیے ہیں۔
اہم نکات:
کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشنز پر لاگو ہوگا: اگر صارفین گوگل پے کے ذریعے بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے کریں گے، تو انہیں پروسیسنگ فیس ادا کرنا ہوگی۔
یو پی آئی بینک ٹرانزیکشنز بدستور مفت رہیں گی: اگر صارفین براہ راست بینک اکاؤنٹ سے یو پی آئی کے ذریعے ادائیگی کریں گے، تو اس پر کوئی اضافی چارجز نہیں لگیں گے۔
ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارمز پر صنعت کا عمومی رجحان: دیگر ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارمز، جیسے فون پے اور پے ٹی ایم، پہلے ہی بل ادائیگیوں، موبائل ریچارجز اور دیگر سروسز پر اسی طرح کی فیس وصول کر رہے ہیں۔
فنٹیک کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات: ایک رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024 میں فنٹیک کمپنیوں نے یو پی آئی ٹرانزیکشنز کی پروسیسنگ پر بارہ ہزار کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کیے، جس کی وجہ سے یہ کمپنیاں نئی آمدنی کے ذرائع تلاش کر رہی ہیں۔
بھارتی حکومت نے سنہ 2020 میں دو ہزار روپے سے کم یو پی آئی ٹرانزیکشنز پر مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ ختم کر دیا تھا تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم، حکومت ان ٹرانزیکشنز کے اخراجات کی واپسی کرتی ہے، اس کے باوجود ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارمز کو آمدنی کے مسائل کا سامنا ہے۔
ان مالی چیلنجز کے باوجود، بھارت میں یو پی آئی ٹرانزیکشنز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جنوری 2025 میں، یو پی آئی پر سولہ اعشاریہ ننانوے ارب ٹرانزیکشنز مکمل ہوئیں، جن کی کل مالیت تئیس لاکھ اڑتالیس ہزار کروڑ روپے رہی، جو انتالیس فیصد سالانہ اضافہ ظاہر کرتی ہے۔