امریکہ کو نیٹو اور اقوام متحدہ چھوڑ دینا چاہیے: ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک کی حمایت

واشنگٹن: یوکرین کے تنازعے کے دوران امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی دوران، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیر اور معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک نے امریکہ کے نیٹو اور اقوام متحدہ سے علیحدگی کی حمایت کی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے جواب میں ایلون مسک نے مختصر الفاظ میں کہا، “میں اتفاق کرتا ہوں۔”

فروری میں، ریاست یوٹاہ کے سینیٹر لی نے بھی اقوام متحدہ سے امریکہ کے مکمل انخلا کی تجویز دی تھی اور اقوام متحدہ سے مکمل علیحدگی کا بل متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر الزام لگایا کہ یہ ایک ایسا ادارہ بن چکا ہے جو جابرانہ حکمرانوں کو سہولت فراہم کرتا ہے اور جنگوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ ایلون مسک نے نیٹو میں امریکہ کی رکنیت پر سوال اٹھایا ہو۔ گزشتہ ماہ، انہوں نے نیٹو کو “غیر ضروری اور جارحانہ اتحاد” قرار دیا تھا۔ انہوں نے اس پر بھی اعتراض کیا کہ امریکہ، جو اپنی مجموعی قومی پیداوار کا تین اعشاریہ پانچ فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے، پھر بھی نیٹوکے فوجی اخراجات کا تقریباً سڑسٹھ فیصد برداشت کر رہا ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی نیٹو پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ وہ اتحادی ممالک پر دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے اور کئی بار امریکہ کے نیٹو سے دستبردار ہونے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں، یہ موقف اپناتے ہوئے کہ امریکہ یورپی سلامتی کے لیے غیر منصفانہ مالی بوجھ برداشت کر رہا ہے۔