ہندوستانی معاشرے میں وقت کے ساتھ کچھ تبدیلیاں ضرور آئی ہیں، لیکن طلاق یافتہ خواتین کو ڈیٹنگ کی دنیا میں اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ذہنی صحت، ذاتی خوشی، اور دوسرا موقع دینے کے حوالے سے بحثیں عام ہو چکی ہیں، مگر گہری جڑوں والے تعصبات اور سماجی بدنامی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
طلاق کا داغ کمزور پڑا، لیکن ڈیٹنگ اب بھی مشکل
گزشتہ برسوں میں زیادہ خواتین نے ناپسندیدہ شادیوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن دوبارہ محبت پانے کا راستہ پیچیدہ ہی رہا ہے۔
“کوسمو انڈیا” کے ایک سروے کے مطابق، 25 سے 44 سال کی عمر کے 60 فیصد افراد اب بھی سنگل ہیں، کیونکہ انہیں صحیح ساتھی ملنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ ان میں سے 38 فیصد کا ماننا ہے کہ طلاق یافتہ خواتین کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جب کہ سنگل ماؤں کے لیے یہ سفر اور بھی کٹھن ثابت ہوتا ہے۔
طلاق یافتہ خواتین پر غیر منصفانہ سماجی تنقید
اکثر شادی کے ناکام ہونے کا الزام خواتین پر ہی آتا ہے، چاہے وجہ بے وفائی ہو، گھریلو تشدد ہو، یا خاندانی دباؤ۔ سنگل مائیں خاص طور پر زیادہ تنقید کا شکار بنتی ہیں، کیونکہ اکثر مرد کسی اور کی اولاد کی ذمہ داری اٹھانے سے گریز کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ، مالی، جذباتی، اور دیکھ بھال کی ذمہ داریاں بھی سنگل ماؤں کے لیے ڈیٹنگ کو مشکل بنا دیتی ہیں۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ خواتین کو کسی نئے ساتھی کو اپنی زندگی میں شامل کرنے سے پہلے اپنے بچوں کی بھلائی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
طلاق یافتہ خواتین کے لیے اہم نکات
مکمل ذہنی سکون حاصل کریں – نئے رشتے کی تلاش سے پہلے ماضی کے زخموں سے نجات حاصل کریں۔
اپنی توقعات واضح کریں – چاہے دوستی ہو، شادی ہو، یا محض صحبت، اپنے ارادوں کو صاف رکھیں۔
سماجی دباؤ کو نظر انداز کریں – محض معاشرتی توقعات کی وجہ سے تعلقات میں نہ آئیں، بلکہ اپنی خوشی کو ترجیح دیں۔
کیا طلاق یافتہ مردوں کے لیے حالات آسان ہیں؟
اگرچہ طلاق یافتہ مردوں کو بھی کچھ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر وہ عام طور پر زیادہ سماجی قبولیت حاصل کر لیتے ہیں۔ زیادہ تر خواتین اب بھی مردوں کو نگران اور کفیل کے طور پر دیکھتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے ماضی کے رشتے ان کے لیے کم مسائل پیدا کرتے ہیں۔
چونکہ بچوں کی پرورش اکثر ماں کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے، اس لیے طلاق یافتہ ماؤں کے لیے نیا تعلق بنانا مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ والد عام طور پر مالی مدد فراہم کرتے ہیں، مگر جذباتی اور عملی ضروریات کا بوجھ ماؤں پر آتا ہے۔
آگے کا راستہ: معاشرتی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت
اگرچہ ڈیٹنگ کا ماحول بدلا ہے، مگر طلاق یافتہ ہندوستانی خواتین کے لیے اب بھی چیلنجز باقی ہیں۔ حقیقی بہتری تبھی ممکن ہوگی جب معاشرہ اپنا نظریہ بدلے اور یہ تسلیم کرے کہ ہر انسان—چاہے وہ کسی بھی رشتے میں رہا ہو—محبت، صحبت، اور ایک نئی شروعات کا حقدار ہے۔