بھارت میں ذیابیطس کی ادویات کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو 2021 میں 14,000 کروڑ روپے سے بڑھ کر اب 20,000 کروڑ روپے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اس نمایاں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں 10 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں اور انہیں کم قیمت میں مؤثر علاج کی اشد ضرورت ہے۔
ایمپاگلیفلوزن: کم قیمت میں زیادہ دستیابی
ادویات کی عالمی کمپنی بوئرنگر انگل ہائیم کی دوا ایمپاگلیفلوزن کا پیٹنٹ 11 مارچ 2025 کو ختم ہو رہا ہے، جس کے بعد بھارت کی معروف دوا ساز کمپنیاں مین کائنڈ فارما، ٹورینٹ، الکیم، ڈاکٹر ریڈیز اور لوپن کم قیمت میں اس دوا کے جینرک ورژن متعارف کرانے کی تیاری میں ہیں۔
ایمپاگلیفلوزن، جو کہ ایس جی ایل ٹی 2 انہیبیٹر ہے، ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور گردوں کے مسائل کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔ فی الحال اس دوا کی ایک گولی کی قیمت 60 روپے ہے، جو کئی مریضوں کے لیے مہنگی ہے۔ تاہم، مین کائنڈ فارما کی جانب سے یہ دوا صرف 6 روپے فی گولی میں پیش کرنے کی خبر ہے، جبکہ دیگر کمپنیوں کے جینرک ورژن 9 سے 14 روپے کے درمیان متوقع ہیں۔ اس اقدام سے ذیابیطس کے علاج کو مزید سستا اور عام عوام کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے گا۔
مین کائنڈ فارما کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا:
“ہماری کوشش ہے کہ معیار پر سمجھوتہ کیے بغیر مریضوں کے لیے علاج کی لاگت کم کی جائے۔ ہم اپنی دوا کے خام مال کو خود تیار کر کے قیمتوں میں مزید کمی لانے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ مریض اس دوا سے فائدہ اٹھا سکیں۔”
بازار پر اثرات اور ادویات کی صنعت میں ترقی
ایمپاگلیفلوزن اور اس سے متعلقہ ادویات کی مارکیٹ 640 کروڑ روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ سستی جینرک دواؤں کے متعارف ہونے سے مسابقت میں اضافہ ہوگا اور بھارت میں ذیابیطس کے علاج کی مارکیٹ، جو 2021 سے اب تک 43 فیصد بڑھ چکی ہے، مزید ترقی کرے گی۔
گزشتہ سال ٹورینٹ فارماسیوٹیکلز نے بوئرنگر انگل ہائیم سے ایمپاگلیفلوزن کے تین برانڈز خریدے، جس سے اس دوا کو کم قیمت میں متعارف کرانے کی راہ ہموار ہوئی۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق، بھارت میں 10.1 کروڑ افراد ذیابیطس کے مریض ہیں، اس لیے علاج کو عام آدمی کی پہنچ میں لانا حکومت اور دوا ساز کمپنیوں کے لیے ایک اہم ترجیح بن چکا ہے۔
بھارت میں ذیابیطس کے علاج کی صورتحال
ذیابیطس کے علاج میں عام طور پر میٹفارمین کو ابتدائی دوا کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے، لیکن جب بیماری بڑھتی ہے تو اضافی دوائیں دی جاتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
سلفونائیل یوریا (گلیمپرائڈ، گلائبرائڈ، گلیپیزائیڈ، کلورپروپامائیڈ)
ڈی پی پی 4 انہیبیٹرز (سٹاگلیپٹن، ولڈاگلیپٹن)
ایس جی ایل ٹی 2 انہیبیٹرز (ایمپاگلیفلوزن، ڈاپاگلیفلوزن، کیناگلیفلوزن)
اس کے علاوہ، سیمگلٹائیڈ اور ٹرزیپٹائیڈ جیسی جدید دوائیں بہتر شوگر کنٹرول اور دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہیں۔
بھارت میں ذیابیطس کے علاج کا مستقبل
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمپاگلیفلوزن کی سستی جینرک دوا مارکیٹ میں آنے سے دل کی بیماری اور گردوں کی خرابی کے باعث اسپتال میں داخلے کی شرح کم ہو سکتی ہے اور زندگی کی توقع میں اضافہ ممکن ہوگا۔
اب تک، مہنگی قیمتوں کے باعث لاکھوں مریض اس دوا تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے تھے، لیکن بھارتی دوا ساز کمپنیاں اس خلا کو پُر کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہیں۔ آنے والے سالوں میں، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سستی، مؤثر اور زیادہ قابلِ رسائی ادویات کی دستیابی متوقع ہے، جو اس بیماری کے علاج میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔