ڈھاکہ میں کتابی میلے پر ہنگامہ، مظاہرین کا تسلیمہ نسرین کی کتابوں پر اعتراض، یونس نے تحقیقات کا حکم دے دیا

ڈھاکہ میں ایک گروپ نے کتابی میلے میں ایک اسٹال پر دھاوا بول دیا کیونکہ وہاں جلاوطن بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین کی کتابیں رکھی گئی تھیں۔ مظاہرین نے کتابوں کی موجودگی پر شدید احتجاج کیا، نعرے لگائے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، جس کے بعد پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔ صورتحال مزید بگڑ گئی جب مظاہرین پولیس کنٹرول روم کے باہر بھی جمع ہو گئے، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اس واقعے پر چیف ایڈوائزر محمد یونس نے سخت نوٹس لیتے ہوئے حکام کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

یونس نے کہا کہ ایسے اقدامات شہریوں کے حقوق اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ بنگلہ اکیڈمی نے بھی اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس واقعے کے بعد سے سبیاساچی پروکاشونی کے اسٹال نمبر 128 کو بند کر دیا گیا ہے، تاہم بنگلہ اکیڈمی نے وضاحت کی کہ انہوں نے کسی بھی اسٹال یا کتاب پر پابندی عائد نہیں کی۔

یونس نے کہا کہ ایسے اقدامات شہریوں کے حقوق اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ بنگلہ اکیڈمی نے بھی اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس واقعے کے بعد سے سبیاساچی پروکاشونی کے اسٹال نمبر 128 کو بند کر دیا گیا ہے، تاہم بنگلہ اکیڈمی نے وضاحت کی کہ انہوں نے کسی بھی اسٹال یا کتاب پر پابندی عائد نہیں کی۔

تسلیمہ نسرین کی کتابیں 1990 کی دہائی سے دنیا بھر میں مقبول رہی ہیں، لیکن ان کی تحریریں، جو مذہبی انتہا پسندی اور سماجی منافقت پر کھل کر تنقید کرتی ہیں، قدامت پسند طبقے کے لیے ہمیشہ ایک حساس معاملہ رہی ہیں۔ ان کے خلاف کئی علماء نے فتوے جاری کیے، جس کے بعد انہیں 1994 میں بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا۔ وہ 2004 سے بھارت میں رہائش پذیر ہیں، البتہ 2008 سے 2010 کے درمیان انہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تھا۔ ان کے بھارت میں قیام کا اجازت نامہ جولائی 2024 میں ختم ہو چکا تھا، تاہم اکتوبر 2024 میں بھارتی حکومت نے اس میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *