امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور حماس کے رہنما غزہ چھوڑ دیں، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے اس بیان کو “آخری وارننگ” قرار دیا۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ 1997 کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ نے حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے ہیں تاکہ امریکی-اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے اور غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے شدید غذائی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو دو ہفتے سے بھی کم وقت میں خوراک کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 48,440 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 111,845 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ، غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر نے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 61,709 بتائی ہے، جس میں ان ہزاروں فلسطینیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو ملبے تلے دبے ہونے کی وجہ سے مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔