ابو عاظمی کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ: یوگی آدتیہ ناتھ اور ادھو ٹھاکرے کا سخت ردعمل

نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کے روز سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاظمی کے متنازعہ بیان پر سخت حملہ کرتے ہوئے ان کے پارٹی سے اخراج کا مطالبہ کیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، “اس شخص کو سماجوادی پارٹی سے نکال کر اتر پردیش بھیج دو، ہم اس کا علاج کریں گے۔”

یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ جو شخص چھترپتی شیواجی مہاراج کے ورثے پر شرمندہ ہو اور اورنگزیب کو اپنا آئیڈیل مانے، کیا اسے اس ملک میں رہنے کا حق حاصل ہے؟ انہوں نے سماجوادی پارٹی سے اس پر جواب طلب کیا۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹرا کے صدر ابو عاظمی نے کہا کہ ہندوستان اورنگزیب کے دور میں ترقی یافتہ تھا، اور اس کی حکمرانی افغانستان اور میانمار تک پھیلی ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اورنگزیب نے مندروں کی تعمیر کی تھی اور وہ ظالم حکمران نہیں تھے۔

ان کے بیان کے بعد شدید احتجاج شروع ہوگیا۔ مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ان کے بیان کو “ملک سے غداری” قرار دیا۔ ممبئی اور تھانے کے پولیس اسٹیشنوں میں ابو عاظمی کے خلاف بھارتی نیایہ سنہتا (بی این ایس) کی متعدد دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ ابتدائی طور پر تھانے میں ایک زیرو ایف آئی آر درج کی گئی، جسے بعد میں ممبئی منتقل کردیا گیا۔

شیو سینا نے ریاست گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے ابو عاظمی کی مہاراشٹرا اسمبلی سے معطلی اور ان پر غداری کے الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ ابو عاظمی نے چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی وراثت کی توہین کی ہے، جنہیں اورنگزیب نے اذیت دے کر قتل کروا دیا تھا۔

شدید دباؤ کے بعد ابو عاظمی نے معذرت پیش کی، لیکن اپنے بیان کا دفاع بھی کیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، “میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ اگر میرے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔” تاہم، انہوں نے زور دیا کہ ان کا مقصد چھترپتی شیواجی مہاراج یا سنبھاجی مہاراج کی توہین کرنا نہیں تھا۔

بدھ کے روز مہاراشٹرا اسمبلی نے ابو عاظمی کو بجٹ اجلاس کے اختتام تک معطل کرنے کا اعلان کیا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ابو عاظمی کی معطلی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “یہ معطلی مستقل ہونی چاہیے، محض بجٹ اجلاس تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔”

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ابو عاظمی کی معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “اگر نظریاتی اختلافات کی بنیاد پر کسی کو معطل کیا جائے تو اظہار رائے کی آزادی اور غلامی میں کیا فرق رہ جائے گا؟”

مہاراشٹرا اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے پارلیمانی امور کے وزیر چندرکانت پاٹل کی تجویز پر ابو عاظمی کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابو عاظمی کے متنازعہ بیان سے اسمبلی کی حرمت مجروح ہوئی ہے، جس کے سبب ان کی رکنیت معطل کردی گئی۔