کیا قانون سب کے لیے برابر ہے؟ شہلا رشید آزاد، مگر عمر خالد اب تک جیل میں کیوں؟

شہلا رشید کے خلاف 2019 میں درج بغاوت کا مقدمہ واپس لے لیا گیا، جبکہ جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد چار سال سے جیل میں ہیں۔ یہ فرق کیوں ہے؟ اس سوال نے سیاسی بحث کو جنم دیا ہے۔

شہلا رشید نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارتی فوج پر سنگین الزامات لگائے تھے، جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔ 2025 میں دہلی کورٹ نے پولیس کو کیس واپس لینے کی اجازت دے دی۔ ان کے حالیہ سیاسی رویے کو دیکھتے ہوئے سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا انہیں حکمران جماعت کی حمایت کا فائدہ ملا؟ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی کھل کر تعریف کی اور کئی مواقع پر بی جے پی کی حمایت میں بیانات دیے۔

اسی طرح، گجرات کے پاٹیدار تحریک کے رہنما ہاردک پٹیل پر 2015 میں تشدد بھڑکانے کے مقدمات درج کیے گئے تھے، مگر 2022 میں بی جے پی میں شامل ہوتے ہی تمام مقدمات واپس لے لیے گئے۔

دوسری طرف، عمر خالد کو دہلی فسادات کے مقدمے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا، مگر ان کا ٹرائل اب تک شروع نہیں ہوا۔ ان کی ضمانت کی درخواستیں مسلسل مسترد ہو رہی ہیں۔ اس صورتحال نے سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا قانون سب کے لیے برابر ہے، یا سیاسی وابستگی انصاف پر اثر انداز ہو رہی ہے؟