دنیا بھر میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ سے اسرائیلی برآمد کنندگان مشکلات کا شکار ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کے دوران کئی عرب اور اسلامی ممالک میں اسرائیلی کھجوروں کی مانگ رہتی تھی، لیکن اکتوبر 2023 میں غزہ پر حملے کے بعد بائیکاٹ کی مہم کے باعث ان کی ترسیل میں نمایاں کمی آئی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں کھجوروں کی پیداوار تقریباً 80 لاکھ ٹن ہے، جس میں اسرائیل کا حصہ 40 ہزار ٹن کے قریب بتایا جاتا ہے۔ اسرائیلی کھجوروں کی زیادہ تر پیداوار مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی یہودی بستیوں میں کی جاتی ہے، جہاں الغورن بستی میں سالانہ 30 ہزار ٹن المجدول کھجور اگائی جاتی ہے، جو مجموعی اسرائیلی پیداوار کا 75 فیصد بنتی ہے۔
بائیکاٹ مہم کے مسلسل دوسرے سال بھی جاری رہنے کی وجہ سے اسرائیلی کھجوروں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، خاص طور پر رمضان کے دوران، جب فلسطینیوں کے حامی صارفین نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم تیز کردی۔
بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی حمایت کی ہے اور ان پر “فلسطین” کا لیبل لگا کر فروخت کرنے کی اسرائیلی کوششوں کی مذمت کی ہے، جسے برطانیہ سمیت کئی ممالک کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی کمپنیاں اب کھجوروں پر اسرائیلی شناخت ظاہر کیے بغیر انہیں مسلم ممالک میں فروخت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن بائیکاٹ مہم کے حامیوں نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسرائیل ہر سال 340 سے 500 ملین ڈالر کی کھجوریں برآمد کرتا تھا، لیکن غزہ جنگ اور بائیکاٹ مہم کے باعث اس کی تجارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔