یہ واقعہ پونے کے پمپری-چنچواڑ علاقے میں پیش آیا، جہاں دسویں جماعت کی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر برقع پہن کر امتحان دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم، پولیس کی مداخلت کے بعد اسے امتحان میں شرکت کی اجازت مل گئی۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ یکم مارچ کو اپنے والد کے ساتھ امتحانی مرکز پہنچی، جہاں گیٹ پر موجود اساتذہ نے اسے برقع اتارنے کے لیے کہا۔ طالبہ نے ان سے کہا کہ وہ چیکنگ کر سکتے ہیں لیکن وہ اپنا برقع نہیں اتارے گی۔ اساتذہ نے امتحانی ہال میں داخلے سے انکار کر دیا، جس پر طالبہ نے اپنے والد کو اطلاع دی، جنہوں نے پولیس کنٹرول روم سے رابطہ کیا۔
یہ واقعہ سی ایم ایس اسکول، نگڈی پردھیکرن میں پیش آیا۔ بعد میں، طالبہ کے والدین نے دعویٰ کیا کہ اسکول انتظامیہ نے اسے 3 مارچ کے امتحان میں بھی شرکت سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولیس کی مداخلت پر اسکول چیئرمین نے اسے غیر ضروری تنازع قرار دیا اور طالبہ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دے دی گئی۔ والدین کا کہنا ہے کہ ہر طالب علم کو اپنی مذہبی آزادی کے ساتھ امتحان دینے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔