زیلنسکی کا امریکی سینیٹر کو دو ٹوک جواب: “یوکرینی شہری بنیں، پھر آپ کی رائے سنی جائے گی”

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم کی اس تجویز پر سخت ردعمل دیا، جس میں انہوں نے زیلنسکی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ زیلنسکی نے جواب دیا کہ اگر گراہم کی رائے کو وزن دینا ہے تو وہ یوکرین کی شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔

“میں انہیں یوکرین کی شہریت دے سکتا ہوں،” زیلنسکی نے کہا۔ “جب وہ ہمارے ملک کے شہری بن جائیں گے، تب ان کی آواز کو وزن ملے گا، اور میں انہیں سنوں گا کہ یوکرین کا صدر کون ہونا چاہیے۔”

لنڈسے گراہم، جو پہلے یوکرین کے حمایتی تھے لیکن اب زیلنسکی کے ناقد بن چکے ہیں، نے ردعمل دیتے ہوئے کہا، “بدقسمتی سے، جب تک یوکرین میں انتخابات نہیں ہوتے، کسی کی بھی آواز نہیں سنی جائے گی۔”

یہ کشیدگی اس وقت سامنے آئی جب زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے اوول آفس میں ملاقات کی۔ زیلنسکی یوکرین کے لیے مزید امریکی حمایت کے خواہاں تھے، لیکن ملاقات تلخی میں بدل گئی۔

بحث کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی سے پوچھا کہ آیا وہ روس کے ساتھ علاقائی معاملات پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وینس نے بھی زیلنسکی پر امریکی امداد کی ناقدری کا الزام لگایا۔ زیلنسکی نے سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین پہلے ہی روس سے مذاکرات کر چکا ہے، مگر وہ ناکام رہے۔

اس گفتگو کے بعد سینیٹر گراہم نے کہا، “یا تو زیلنسکی کو مستعفی ہو کر کسی ایسے شخص کو بھیجنا چاہیے جس سے ہم بات کر سکیں، یا پھر انہیں اپنی پالیسی تبدیل کرنی ہوگی۔”