اسرائیل نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد غزہ میں تمام انسانی امداد کی ترسیل روک دی ہے اور معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اتفاق نہ ہونے کے باعث جنگ بندی کو مزید توسیع نہیں دی گئی۔
اس سے قبل، اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کو قبول کرے گا جس کے تحت رمضان اور عید فسح کے دوران جنگ بندی کو برقرار رکھا جائے گا، بشرطیکہ غزہ میں باقی قیدیوں کا نصف رہا کیا جائے۔
حماس نے اس کے جواب میں مطالبہ کیا کہ جنوری میں طے شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ممکن ہو سکے۔
غزہ میں فلسطینی شہریوں نے رمضان کے مقدس مہینے کا پہلا روزہ جنگ کے تباہ کن اثرات اور ملبے کے ڈھیر کے درمیان رکھا، اور انہیں دوبارہ جنگ چھڑنے کا خدشہ لاحق ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کے حملوں میں اب تک 48,388 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 111,803 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت کے میڈیا دفتر نے ہلاکتوں کی تعداد 61,709 سے زائد بتائی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد ملبے کے نیچے دبے ہونے کے باعث لاپتہ اور مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔