نئی دہلی، یکم مارچ – آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک بھر میں بڑھتے دباؤ کے پیش نظر وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کے ترجمان، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے اعلان کیا کہ 10 مارچ کو مختلف مسلم تنظیموں کے رہنما دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا دیں گے۔
دھرنے کے منتظم ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے وضاحت کی کہ مسلم تنظیموں اور عوام کی جانب سے حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں پر بارہا زور دیا گیا کہ پیش کردہ وقف بل درحقیقت وقف املاک پر قبضے کی ایک منظم سازش ہے، جسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔ تاہم، حکومت نے اس مطالبے کو نظرانداز کر دیا ہے۔ ایسے میں، جب حکومت اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے، بورڈ کی مجلس عاملہ نے فیصلہ کیا کہ احتجاجی دھرنے کے ذریعے حکومت اور سیاسی جماعتوں کو جھنجھوڑا جائے اور اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی جائے۔
اس احتجاج میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے رہنماؤں کے علاوہ مختلف ملی، سماجی اور دینی تنظیموں کے قائدین شرکت کریں گے۔ بورڈ نے اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس دھرنے میں شامل ہوکر حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو مؤثر بنائیں۔
ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ اس احتجاج میں نہ صرف مسلم رہنما بلکہ دلت، آدیواسی اور او بی سی طبقات کے سیاسی و سماجی قائدین کے علاوہ سکھ اور عیسائی برادری کے مذہبی رہنما بھی شریک ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی 7 مارچ کو آندھرا پردیش کے شہر وجے واڑہ اور بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں ریاستی اسمبلیوں کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ نے مین اسٹریم میڈیا پر بھی تنقید کی کہ وہ بعض فرقہ پرست عناصر کے گمراہ کن بیانیے کو فروغ دے رہا ہے، جس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ بھارت میں فوج اور ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمین وقف املاک پر مشتمل ہے۔ حالانکہ آندھرا پردیش اور تمل ناڈو میں ہندو وقف املاک اور اڑیسہ میں مندروں کی جائیدادیں مجموعی طور پر وقف املاک سے زیادہ ہیں۔
مزید یہ کہ وقف املاک مسلمانوں کے بزرگوں نے اپنی ذاتی جائیدادوں کو مذہبی اور فلاحی مقاصد کے لیے وقف کر کے بنائی ہیں، اور ان کا تحفظ وقف قانون کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے تاکہ انہیں ناجائز قبضوں سے بچایا جا سکے۔