وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان گرما گرم بحث، یوکرینی وفد کو باہر جانے کا حکم

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات ابتدائی رسمی جملوں کے بعد شدید بحث میں تبدیل ہو گئی، جس کے نتیجے میں یوکرینی وفد کو باہر جانے کا حکم دے دیا گیا۔ اس ملاقات میں دنیا بھر کے میڈیا کے نمائندے موجود تھے۔

یہ ملاقات صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی اور زیلنسکی کی پہلی بالمشافہ گفتگو تھی۔ ابتدا میں دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا، لیکن جلد ہی ماحول کشیدہ ہو گیا۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دیا، جس پر زیلنسکی نے سخت ردعمل دیا۔

وینس نے کہا کہ “امریکہ کو سفارتی راہ اختیار کرنی چاہیے تاکہ یوکرین میں جاری جنگ کو روکا جا سکے۔ ماضی میں بھی محض زبانی بیانات دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔”

اس پر زیلنسکی نے کہا، “وائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر سفارت کاری کی بات کرنا آسان ہے، لیکن 2014 میں جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا، تب بھی عالمی طاقتیں خاموش رہیں۔ پھر 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا۔ ہر بار ہمیں یقین دلایا گیا کہ روس مزید پیش قدمی نہیں کرے گا، لیکن وہ وعدے ہمیشہ توڑ دیے گئے۔”

بحث اس حد تک بڑھ گئی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرینی وفد کو اجلاس سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے بعد طے شدہ سرکاری ظہرانہ بھی بغیر تناول کیے ختم کر دیا گیا۔