نئی دہلی :سپریم کورٹ نے منگل کے روز ایک سابق فوجی افسر کیخلاف درج ریپ کیس کی چارج شیٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ یہ “قانون کے غلط استعمال” کے مترادف ہے۔
جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بینچ نے کیپٹن (ریٹائرڈ) راکیش والیہ کو ریلیف دیتے ہوئے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ نے چارج شیٹ منسوخ نہ کرکے غلطی کی تھی۔
والیہ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں ان کی چارج شیٹ منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل اشونی کمار دوبے نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ کی گواہی سے واضح ہے کہ کوئی جرم سرزد نہیں ہوا، اس لیے ایف آئی آر کو بھی کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ ایک “سیکسٹورشن” (بلیک میلنگ) ریکٹ چلا رہی تھی اور گزشتہ آٹھ سالوں میں مختلف افراد کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کروا کر ان سے رقم بٹورنے کی کوشش کرتی رہی۔
درخواست کے مطابق، شکایت کنندہ نے سات مختلف پولیس اسٹیشنز میں نو مختلف افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
دہلی ہائی کورٹ نے 31 جولائی 2024 کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ کے سامنے ہے، جو درخواست گزار کے دلائل سن کر مناسب فیصلہ کرے گی۔
والیہ کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ وہ 63 سالہ ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں، جنہیں سنگین طبی مسائل لاحق ہیں۔ انہیں دل کا شدید دورہ پڑ چکا ہے اور ان کے دل میں دو اسٹنٹ ڈالے جا چکے ہیں، جبکہ انہیں کینسر بھی لاحق ہے اور وہ مدافعتی کمزوری کا شکار ہیں۔
درخواست کے مطابق، سابق فوجی افسر “قانون کے ایک مکار اور بدنیت غلط استعمال کنندہ” کا شکار ہوئے، جس کا مقصد “عزت دار شہریوں سے ان کی محنت کی کمائی بلیک میلنگ کے ذریعے وصول کرنا” تھا۔
ریکارڈ میں آیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران 2019 اور 2020 کے درمیان شکایت کنندہ نے سوشل میڈیا انفلوئنسر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے درخواست گزار سے رابطہ کیا تھا۔
یہ رابطہ ان کی کتاب “بروکن کریونز کین اسٹل کلر” کی سوشل میڈیا پر تشہیر کے سلسلے میں ہوا تھا۔ درخواست گزار کو یہ پیشکش پسند آئی اور انہوں نے جون 2021 میں لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی اس کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا۔
درخواست کے مطابق، 29 دسمبر 2021 کو درخواست گزار اور شکایت کنندہ کتاب کی تشہیر کے معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے چھترپور میٹرو اسٹیشن پر ملے، جہاں سے وہ نوئیڈا کی طرف روانہ ہوئے۔
تاہم، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے شکایت کنندہ کو نوئیڈا میں اتارا تو شام 6 بجے کے قریب مقامی پولیس نے انہیں فون کر کے اطلاع دی کہ خاتون نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ درخواست گزار نے انہیں نشہ آور چیز کھلا کر 4:15 بجے کے قریب جنسی زیادتی کی۔