امریکہ کا اقوام متحدہ میں یوکرین پر مؤقف میں بڑی تبدیلی، روس کے حق میں ووٹ

واشنگٹن/نیویارک: اقوام متحدہ میں یوکرین کے خلاف روس کے مؤقف کی مخالفت کرنے والا امریکہ اب پہلی بار ایک قرارداد پر ماسکو کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ پیر کے روز، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوئی، جس میں جنگ میں شدت کو کم کرنے، جلد جنگ بندی اور یوکرین میں تنازع کے پرامن حل پر زور دیا گیا۔ حیران کن طور پر، امریکہ نے اس بار یوکرین کے بجائے روس کا ساتھ دیا، جب کہ ماضی میں واشنگٹن ہمیشہ یوکرین کی حمایت کرتا رہا اور روس کے خلاف قراردادوں کے حق میں ووٹ دیتا رہا۔

یہ تبدیلی ایسے وقت میں آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد ‘یوکرین میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے فروغ’ کو 93 ممالک نے حمایت دی، جبکہ 65 ممالک نے ووٹنگ سے گریز کیا اور 18 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

روس کے حامی ممالک، بشمول بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان، نے اس ووٹ میں ماسکو کی حمایت کی۔ قرارداد میں روس کی شدید مذمت کی گئی اور جنگ کے خاتمے، کشیدگی میں کمی اور انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

بھارت نے اس ووٹنگ میں غیر جانبدار رہتے ہوئے کسی بھی فریق کے حق میں ووٹ نہیں دیا اور ایک بار پھر سفارتی حل اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر زور دیا۔

یہ قرارداد یوکرین جنگ کے تین سال مکمل ہونے پر پیش کی گئی، لیکن پچھلی قراردادوں کے مقابلے میں اسے کم حمایت ملی۔ حیرت انگیز طور پر، امریکہ نے بعد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی روس کی حمایت میں ووٹ دیا، جس سے اس کے یوکرین کے بارے میں پالیسی میں بڑی تبدیلی کا عندیہ ملتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *