نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں: حماس

غزہ پر حکمرانی کرنے والے فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر جنگ بندی معاہدے کو ناکام بنانے کا الزام لگایا ہے۔ حماس کے مطابق اسرائیلی حکومت دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں سنجیدگی نہیں دکھا رہی، جو یکم مارچ کو مکمل ہونا تھا۔

معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا گیا، اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی ہوئی، اور غزہ میں امداد پہنچائی گئی۔ معاہدے کے مطابق، اگر دوسرا مرحلہ مکمل ہوتا ہے تو تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی ممکن ہو سکے گی۔

حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “یہ دائیں بازو کی حکومت کے گندے کھیل ہیں، جو معاہدے کو ناکام بنانے اور دوبارہ جنگ چھیڑنے کے اشارے دے رہے ہیں۔”

انہوں نے اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ پہلے مرحلے میں 100 سے زائد فلسطینی مارے گئے، انسانی امداد غزہ میں نہیں پہنچنے دی گئی، اور نیٹزریم کوریڈور سے اسرائیلی فوج کا انخلا ملتوی کر دیا گیا۔

اسرائیلی حکام نے پہلے نیویارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ حماس کے الزامات درست ہیں، تاہم اسرائیلی حکومت نے سرکاری طور پر ان الزامات کی تردید کی ہے۔

معاہدے کے تحت اسرائیل کو 60,000 عارضی رہائشی یونٹ اور 200,000 خیمے غزہ میں بھیجنے تھے، مگر یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ 90 فیصد سے زائد فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ کا بڑا حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *