نابلوس: اسرائیلی فوج نے رمضان المبارک کے دوران مغربی کنارے میں واقع تاریخی الناصر مسجد کو نذر آتش کر دیا اور فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے سے روک دیا۔ مقامی افراد کے مطابق، آگ نے امام کے رہائشی حصے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جبکہ مسجد کی دیواروں اور قالینوں کو شدید نقصان پہنچا۔
الناصر مسجد، جو نابلوس کے تاریخی ورثے میں شامل ہے، ابتدا میں رومی دور کی ایک کلیسا تھی جسے 1187ء میں مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔ فلسطینی وزارت برائے مذہبی امور نے نابلوس کی پرانی مساجد پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا، “اسرائیلی فورسز نے آج فجر کے وقت باب الساحة میں واقع الناصر مسجد پر حملہ کیا، آگ لگا دی، اور نابلوس میونسپل فائر فائٹرز کو آگ بجھانے سے روک دیا، جس کی وجہ سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔”
مزید یہ کہ اسرائیلی فورسز نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پرانی نابلوس میں کئی مساجد پر چھاپے مارے اور ان کے تقدس کو پامال کیا۔ نابلوس اوقاف کے ڈائریکٹر ناصر السلمان نے ان حملوں کو “بے رحمانہ جارحیت” قرار دیا اور کہا کہ “1948ء کی نکبہ کے بعد اس طرح کی کارروائیاں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔”
دوسری جانب، غزہ میں جاری جنگ کے دوران امداد کی ترسیل مسلسل چھ دن سے معطل ہے، جس سے خوراک اور پانی کی قلت شدت اختیار کر رہی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک 48,440 فلسطینی شہید اور 111,845 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ حکومتی میڈیا دفتر نے شہادتوں کی تعداد 61,709 سے زائد بتائی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔