میرٹھ: اتر پردیش کے میرٹھ شہر میں ایک 168 سالہ پرانی مسجد کو رضاکارانہ طور پر منہدم کر دیا گیا تاکہ دہلی-میرٹھ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے منصوبے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ یہ مسجد 1857 میں تعمیر کی گئی تھی اور طویل عرصے سے اس علاقے کا حصہ تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے بعد مقامی مسلم برادری نے خود ہی مسجد کو گرانے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ منصوبے میں رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ اور نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
میرٹھ شہر کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بریجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ دونوں محکموں نے مسجد انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ ترقیاتی کام کی راہ میں حائل اس رکاوٹ کو دور کریں۔
انتظامیہ کے مطابق، مسجد کا انہدام رات کے وقت کیا گیا تاکہ دن کے وقت ہونے والی ٹریفک کی پریشانی سے بچا جا سکے۔ پولیس اور NCRTC کے حکام کی موجودگی میں مسجد کے انتظامیہ نے خود ہی مسجد کے اگلے حصے کو مسمار کرنا شروع کیا، جس میں مرکزی دروازہ بھی شامل تھا۔
یہ مسجد 1981 میں ایک قانونی تنازعہ کے باعث کچھ عرصے کے لیے سیل کر دی گئی تھی، لیکن بعد میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسے دوبارہ کھولا گیا اور تب سے اب تک فعال رہی۔ تاہم، حالیہ حکومتی احکامات کے تحت اسے مسمار کرنا ضروری ہو گیا۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ ترقیاتی کاموں میں تعاون کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ حکومت ان کے لیے متبادل عبادت گاہ کا انتظام کرے گی۔